متوجہ ہوں؛ تبدیلئ پتہ

السلام علیکم
مطلع کیا جاتا ہے کہ میرا بلاگ یہاں سے شفٹ ہو گیا ہے اور اب آپ اس پتے پر ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ شکریہ

ڈائری سے انتخاب -1

وقت ایک ایسا درخت ہے جس کی ہر شاخ پر نئے رنگ کا پھول کھلتا ہے اور جسکے ہر پھل کا ذائقہ دوسرے سے جدا ہے۔اس کا اندازہ مختلف ادراو میں لکھی گئی مختلف ڈائریوں کو پڑھ کر ہوتا ہے، اور بندہ سوچتا ہے کہ کیا یہ اس کی ہی سوچ تھی۔۔۔!
پہلی ڈائری میں 2001ع میں لکھے گئے اشعار سے انتخاب:
آغاز میں علامہ اقبالؒ کے نعتیہ اشعار۔۔۔۔
وہ دانائے سبل، ختم الرسل، مولائے کل جس نے
غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادی سینا
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآں، وہی فرقاں، وہی یٰس، وہی طہٰ
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
شروع میں میرا شاعری پڑھنے کا واحد ذریعہ گھر میں آنے والے ڈائجسٹ اور رسالے ہوا کرتے تھے۔
پتا نہیں کونسے رسالے سے لکھے تھے یہ والے انقلابی اشعار:
کچھ اور بڑھ گئے ہیں اندھیرے تو کیا ہوا
مایوس تو نہیں ہیں طلوعِ سحر سے ہم
مانا کہ اس جہاں کو نہ گلزار کر سکے
کچھ خار تو کم کر گئے گزرے جہاں سے ہم
ساحر لدھیانوی
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
بھوک چہروں پہ لئے چاند سے پیارے بچے
بیچتے پھرتے ہیں گلیوں میں غبارے، بچے
ان ہواؤں سے تو بارود کی بُو آتی ہے
ان فضاؤں میں تو مر جائیں گے سارے بچے
بیدل حیدری
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
تسلیم کے رات اندھیری ہے
آلام کی گھمن گھیری ہے
تیرا تن زخموں سے چور بہت
تیرا دل غم سے رنجور بہت
میرا تن ، من، دھن تجھ پر قربان
اے کعبہ دل، اے معبدِ جان
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
جس دھول کی مٹی سے ہوا قافلہ اندھا
خود قافلہ سالار کی ٹھوکر سے اُڑی ہے
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
میں چھوڑ سکتا نہیں ساتھ استقامت کا
میری اذان سے جوشِ بلال مت چھینو
ابھی کتاب نہ چھینو تم ان ہاتھوں سے
ہمارے بچوں کا حسن و جمال مت چھینو
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
اور میری بہت پسندیدہ نظم ، غالباً ابنِ انشا کی ہے:
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
ایک میلے میں پہنچا ہمکتا ہوا
جی مچلتا تھا ہر اک شے پہ مگر
جیب خالی تھی کچھ مول لے نہ سکا
لوٹ آیا لئے حسرتیں سینکڑوں
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
خیر محرومیوں کے وہ دن تو گئے
آج میلا لگا ہے اسی شان سے
جو چاہوں تو اک اک دکاں مول لوں
جو چاہوں تو سارا جہاں مول لوں
نارسائی کا جی میں اب دھڑکا کہاں
پر وہ چھوٹا سا الہڑ سا لڑکا کہاں
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
چند مزید اشعار:
بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے
موسم کے یاتھ بھیگ کر سفاک ہو گئے
بادل کو کیا خبر کے بارش کی چاہ میں
کیسے بلند و بالا شجر خاک ہو گئے
نا معلوم
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
حیرت سے دیکھیں قبر کے تازہ اسیر کو
سارے سوال بھولے ہیں منکر نکیر کو
اپنی ہی خواہشات کا کرنے لگا طواف
کس کی نظر لگی ہے بشر کے خمیر کو
جان کاشمییری
:::::::::::::::::::::::::::::::::::
پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم
دونوں ہی کو امجد ہم نے بچتے دیکھا کم
ہنس پڑتا ہے بہت زیادہ غم پر بھی انسان
بہت خوشی میں بھی تو آنکھیں ہو جاتی ہیں نم
امجد اسلام امجد
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
اور آخر میں طارق عزیز شو میں بیت بازی کے دوران نوٹ کیے ہوئے دو اشعار:
نظر اٹھا کر کھلا آسمان دیکھتے ہیں
جو لوگ اڑ نہیں سکتے اڑان دیکھتے ہیں
:::::::::::::::::
کبھی رحمت تڑپتی ہے کہ کوئی آسرا مانگے
کبھی بے آسرا ہو کر دعائیں لوٹ آتی ہیں
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::: (باقی آئیندہ)
Share/Bookmark

9 تبصرہ (جات)۔:

  • اچھے شعر اکٹھے کئے ہيں آپ نے

  • یار تم تو ادبی اور باذوق آدمی معلوم ہوتے ہو.
    شاعری سے تو میری جان جاتی ہے. مجھے یا تو پہاڑ اور گلہری آتی تھی یا حضرت امام دین گجراتی کا نوری کلام. اپنا مغزہ تو بس اتنا ہی ہے.

  • خوبصورت اشعار ہیں۔
    امام دین کا نوری کلام بھی تھوڑے مغز والے یاد نہیں
    ھوتا

  • افتخار صاحب:: بہت شکریہ
    عثمان:: چلیں پھر کسی دن علامہ امام دین گجراتی کا کلام شیئر کریں نا بلاگ پر۔۔۔ مجھے تو ایک ہی شعر یاد ہے ان کا وہ کھوتی کی پوچھل پکڑنے والا۔۔۔!
    یاسر:: بہت نوازش

  • اچھا انتخاب ہے

  • پرانی ڈائریاں واقعی حقیقت کشا ہوتی ہیں بلکہ کئی مرتبہ تو ایسا ہوتا ہے کہ آپ کو خود پر ہنسی بھی آتی ہے کہ کسی زمانے میں آپ کن عجیب و غریب خیالات کے حامل تھے۔ مجھے افسوس ہے کہ ایک شاعری کے ڈائری کے علاوہ میں اپنی ساری ڈائریاں کھو چکا ہوں۔
    آپ نے ابن انشاء کا ذکر کیا اور حال ہی میں ماموں کی برسی بھی گزری ہے تو مجھے وہ دن یاد آ گیا جب انہوں نے مجھے ابن انشاء کی نظم "یہ بچہ کس کا بچہ ہے؟" سنائی تھی اور مجھے ان کا چہرہ بھی یاد ہے جو نظم مکمل کرنے کے بعد انتہائی مغموم ہو گیا تھا اور وہ آنسو بھی جو ان کی آنکھوں سے ٹپکے تھے۔ مرحوم چائلڈ اسپیشلسٹ تھے، بچوں سے بہت محبت کرتے تھے لیکن افسوس کہ اپنے بچوں کو اپنی محبت نہ دے سکے اور انہیں اکیلا چھوڑ گئے۔

  • اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مرحوم کی مغفرت فرمائیں۔ آمین

    جہاں تک ڈائریوں کی بات کی تو مجھے بھی اکثر اپنی ڈائریاں پڑھ کر ہنسی ہی آتی ہے۔۔۔ اب یہ والا انتخاب ہی دیکھ لیں کہ کیسی سوچ تھی اس وقت۔۔اور بعد کی ڈائریوں میں ذرا "ڈیفرنٹ" انداز ہے شاعری کا۔۔! :)

  • آپ اب ڈائری سے بلاگ پر منتقل ہو جائیں مستقل طور پر

  • ہو ہی گیا ہوں تقریباً۔۔۔ :)

Post a Comment

بلاگ پر آنے کا شکریہ۔اس تحریر پر تبصرہ کرکے آپ بھی اپنی بات دوسروں تک پہنچائیں۔

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر (سبز) میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے (سفید) میں کاپی پیسٹ کر دیں۔ اردو ٹائپنگ کیلئے آپ نیچے دیئے گئے On Screen کی بورڈ سے مدد لے سکتے ہیں۔۔