ایک دن
ان لہو میں نہائے ہوئےبازوؤں پہ
نئے بال و پر آئیں گے
وقت کے ساتھ سب گھاؤ بھر جائیں گے
ان فضاؤں میں پھر اس پرندے کے نغمے بکھر جائیں گے
جو گرفتِ خزاں سے پرے رہ گیا
اور جاتے ہوئے سرخ پھولوں سے یہ کہ گیا
مجھ کو ٹوٹے ہوئے ان پروں کی قسم
اس چمن کی بہاریں میں لوٹاؤں گا
بادلوں کی فصیلیں چراتا ہو
امیں ضرور آؤں گا
میں ضرور آؤں گا۔ ۔ ۔
یہ نظم امجد اسلام امجد کی ہے۔ ۔ ۔
اور ۱۹۷۶ میں فلسطینی شعراء کے کلام کو ترجمہ کیا تھا۔ ۔ ۔اس میں شایع کی تھی۔ ۔
Aap ka blog visit karne bohut shukria. Aap ke tabsara jaat mere lye kafi hosla afza hein..
پ کا بھی شکریہ۔