متوجہ ہوں؛ تبدیلئ پتہ

السلام علیکم
مطلع کیا جاتا ہے کہ میرا بلاگ یہاں سے شفٹ ہو گیا ہے اور اب آپ اس پتے پر ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ شکریہ

بابا پال سائیں


فیفا ورلڈ کپ میں بابا پال سائیں کی ’آٹھوں خانے چت‘ کرنے والی کامیاب پیشن گوئیوں کے بعد جہاں انہیں مختلف ’دہشت گرد‘ طبقوں کی طرف سے بھون کے کھانے اور زندہ سوشی بنا دینے کی دھمکیاں دی گئی ہیں ، وہیں پاکستان میں ان کی مقبولیت میں اضافے کے آثار بھی نظر آتے ہیں۔ پاکستان چونکہ ایک پسماندہ اور غریب ملک ہے، اس لئے یہاں ابھی تک مستقبل کا حال جاننے کے پرانے طریقے ہی رائج ہیں۔ جن میں سب سے مشہور  طوطے کے ذریعے فال نکالنا ہے۔ طوطا پاکستانی معاشرے کی ایک اہم ضرورت ہونے کے ساتھ ساتھ زبانی و لسانی اعتبار سے بھی لازم و ملزوم  ہے۔ طوطا چشمی کے اس دور میں جہاں  طوطی کی گونجتی آواز کو نقار خانے میں کوئی نہیں سنتا وہاں بابا پال سائیں جرمنی والے کے اس نئے انداز کو سراہا گیا ہے جس میں کامیاب فریق کے گرد اپنے قانون کی طرح لمبے ہاتھوں یا پیروں کو لپیٹ کر گرمجوشی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

جرمنی کی ہسپانیہ کے ہاتھوں سیمی فائینل کی شکست اور پھر ہسپانیہ کی فائینل میں کامیابی کے بعد تو  آکٹوپس (ہشت پا) بابا پال سائیں کے خلاف بڑھتے ہوئے شدت پسندوں کی وجہ سے اسپین کے وزیر اعظم نے بال سائیں کو اسپین میں پناہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن ابھی تک بابا پال سائیں کے مرشد نے  آکٹوپس کو بھیجنے یا نہ بھیجنے کا فیصلہ نہیں سنایا۔ میری حکومتِ پاکستان سے اپیل ہے کہ اس نادر دیو مالائی مخلوق کو پاکستان میں بلا لیا جائے تا کہ پاکستان اور پاکستان کے لوگوں کی قسمت جانی جا سکے۔ اور شادیوں، طلاقوں، محبوبوں اور دشمنوں کو قابو کرنے کے جتنے بھی پینڈنگPending مقدمے ہیں، ان کا خاطر خواہ حل نکالا جا سکے۔ویسے بھی اس سے پہلے تک پاکستان میں یہ نایاب جاندار کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، اور فٹ پاتھوں پر تو خاص طور پہ اس کا کوئی ہم جنس نہیں پایا جاتا۔ لیکن اب پاکستان میں بھی اس ہشت پائی نسل کو آگے بڑھایا جانا چاہیئے اور اس سے شادیوں، طلاقوں، کاروبار میں کامیابی و ناکامیابیوں سمیت ہر طرح کے کام لئے جانے چاہئیں۔ محبوب کو پکڑ  بلکہ جکڑ کر بنفسِ نفیس قدموں میں گرانے میں تو خاص ٹریننگ  بھی دیئے جانے کے روشن  امکانات پائے جاتے ہیں۔
پاکستان میں ویسے بھی ’پائی‘ سے متعلقہ الفاظ کو پسند کیا جاتا ہے مثلاً چار پائی، ہاتھا پائی اور پائی پائی۔ لہٰذا امید کی جاسکتی ہے کہ اردو زبان میں ہشت پا کو بھی خوشدلی سے شامل کیا جائے گا۔ اور اس سے مل ملا کر ہشت پائی الفاظ کو بھی جگہ دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے ہشت پاؤوں کی نسل بھی سامنے آئے گی۔ جن میں بنگالی ہشت پا، ہشت پا کالیا اور  ڈبل شاہی ہشت پا زیادہ نمایاں ہوں گے۔ایم اے، بی اے، سی اے، کی اے! والے ہشت پا تو عام  ملنے لگیں گے۔ سنا ہے کہ آکٹوپس کی عمر تین سال ہی ہوتی ہے اور یہ بابا پال سائیں اپنی پرائم ایج  گزار چکے ہیں اور تقریباً ڈھائی سال کے ہیں۔ اس ضعیف العمری میں تو ان کیلئے پاکستان ایک جنت سے کم نہیں کہ یہاں زندہ آکٹوپس لاکھ تو مرا آکٹوپس سوا لاکھ کے مصداق بابا پال سائیں کا مزار بنانے کی بھی گنجائش ہے۔ نو گزی قبریں تو پاکستان میں پائی ہی جاتی ہیں ، اب ایک آٹھ گزی بھی ہو جائے۔ جہاں ملنگ آٹھ پہرہ روزہ رکھیں گے اور آٹھ آنے کا چڑھاوا دیا جائے گا۔۔۔!!
پال کی جتنی آمدنی جرمنی میں ہوئی ہے اس سے کہیں زیادہ پاکستان میں متوقع ہے، یہاں تو اس کی آٹھوں ٹانگیں گھی میں ہوں گی۔۔!!
Share/Bookmark

10 تبصرہ (جات)۔:

  • جیئے پال سائیں

  • یار عمیر یہ سب تو ایک طرف، یہ بھی تو بتاؤ نا کہ اگر یہ خریدا جاٴے تو کمیشن کتنا ملے گا؟؟

  • سر جی! شکریہ یہاں تبصرہ کرنے کا۔ فیس بک پہ تو آپ حوصلہ افزائی کرتے ہی رہتے ہیں۔ ::lol::
    اور یہ سائیں جی کو خریدنا کوئی اتنا آسان نہیں ہوگا۔۔اب تو اس کی قیمت ہزاروں ڈالر ہو گی۔ اور اس پہ اصلی اور نقلی کا چکر بھی رہے گا۔ آخر چائنا میں بھی تو آکٹوپس ہوتے ہی ہوںگے نا!۔۔۔۔ جعلی پیروں کی طرح جعلی آکٹوپس کے دھوکے میں نہ آ جائیں۔

  • یار تحریر تو بڑی فٹ نکالی ہے.
    میں بھی سوچ رہا ہوں کہ ریسٹورنٹ جا کر ہشت پا نوش کر لوں. تا کہ خود ہی کچھ قسمتیں آڑے لگانے کا کاروبار شروع کر سکوں.

  • عمیر میاں! میں نے پڑھا ہے کہ اس نسل کے ہشت پا کی عمر محض تین سال ہوتی ہے جن میں سے پال ڈھائی سال بتا چکا ہے۔ اب چونکہ وہ چھ ماہ کے بعد یورپ والوں کے کسی کام کا نہیں رہے گا تو میری ان سے التجا ہے کہ اسے پاکستان بھیج دیں، اس کے عظیم الشان مزار سے ہونے والی آمدنی کا نصف جرمنی بھیج دیا جائے گا۔ میرے خیال میں پہلے ہی مہینے میں جرمنی کو اتنی رقم مل جائے گی جتنی اس کسی ہشت پا کو تاریخ میں نہيں ملی ہوگی۔ کیا کہتے ہیں؟

  • بھئی تحریر تو بہت خوب لکھی۔ اور یقیناَ بلاگ کو آٹھ چاند لگ گئے ہوں گے اس با با سائیں کے ذکر خیر سے۔ لیکن ہم تو اس آکٹوپس بابا کو اس وقت مانیں گے جب وہ ہماری کرکٹ ٹیم کے میچز کی درست پیش گوئی کرکے دکھائے جو جیتا ہوا میچ ہار جاتی ہے اور ہارا ہوا میچ جیت جاتی ہے :)

  • بابا سائیں پال ھشت پائی سرکار دی خیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈڈڈہیی

  • :فرحان دانش:: بابا پال کا نعرہ لگانے کا شکریہ۔مرادیں بر ائیں گی!
    ::عثمان:: شکریہ، یہ تو بتائیں کہ ہشت پا حلال ہے یا حرام۔ یہاں پال کی فرینچائز کھولنے کیلئے یہ پتا ہونا ضروری ہے!
    ::ابو شامل:: یہی تو میں کہتا ہوں کہ پاکستان میں پال کا مستقبل قریب و بعید دونوں روشن ہیں۔
    ::محمد اسد:: شکریہ۔ بھئی کرکٹ کیلئے اور وہ بھی پاکستانی ٹیم کیلئے تو خصوصی کورس کروانا پڑے گا پال سرکار کو۔
    ::یاسر:: دھمال ڈالنے کا خصوصی شکریہ۔ D: ۔

  • بابا جی کی وفات پر مجھے ان کا مزار بنانے کی اجازت دی جائے، میرا بس یہی مطالبہ ہے

  • عمیر بھیا!!! سو نائیس... آئی مین بہت اچھا لکھا...پڑھ کر مزہ آگیا... یہ سب تبصرے پڑھ کر یوں لگ رہا ہے گویا آکٹوپس جی ہمادے دیس تشریف لا چکے ہیں یا بہت جلد لانے والے ہیں

Post a Comment

بلاگ پر آنے کا شکریہ۔اس تحریر پر تبصرہ کرکے آپ بھی اپنی بات دوسروں تک پہنچائیں۔

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر (سبز) میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے (سفید) میں کاپی پیسٹ کر دیں۔ اردو ٹائپنگ کیلئے آپ نیچے دیئے گئے On Screen کی بورڈ سے مدد لے سکتے ہیں۔۔