متوجہ ہوں؛ تبدیلئ پتہ

السلام علیکم
مطلع کیا جاتا ہے کہ میرا بلاگ یہاں سے شفٹ ہو گیا ہے اور اب آپ اس پتے پر ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ شکریہ

صرف ایک خوراک جوان بنائے، "گھوڑے" کیطرح؟

آپ نے اخباروں، رسالوں، کیبل کے چینلوں اور سڑکوں کے دائیں بائیں دیواروں پر اکثر اشتہار دیکھے ہوں گے جن میں قبلہ حکیم بڑے صاحب یا مولوی صاحب ڈلےّ والے یا ’مشہورِ زنانہ‘ عامل ناگی کالیا بنگالی وغیرہ ، اعصابی کمزوری یا مردانہ امراضِ خصوصی کے"تسلی بخش علاج" کی یقین دہانی اس جملے سے کراتے ہیں کہ ہماری فلاں دوا یا معجون یا طلا استعمال کرنے سے "مرد بالکل گھوڑے کیطرح جوان ہو جائے گا"۔۔۔۔۔۔ تو صاحبو! اگر خدانخواستہ کبھی کسی کو اس طرح کا کوئی معجون کھانا پڑ جائے تو استعمال سے پہلے قبلہ بہت بڑے حکیم صاحب سے یہ ضرور پوچھ لیجئے گا کہ یہ " گھوڑے" سے ان کی مراد کون سا گھوڑا ہے۔۔۔۔ خشکی والا یا سمندری!
یہ ایک ایسا سوال ہے جو کہ مردانہ کمیونٹی کیلئے بہت اہم ہے اور Worth asking ہے۔ اسکی وجہ سمندری گھوڑے کے بارے میں درج ذیل معلومات ہیں، جو کہ دلچسپ بھی ہیں اور عجیب بھی۔
ہوا کچھ یوں کہ کل ایک فلم میں سمندری گھوڑے کا حوالہ دیا گیا تو میں نے فوراً Sea Horse لکھ کر گوگل کیا۔ زیادہ تر معلومات وکیپیڈیا سے ہی پڑھی ہیں، اس کے علاوہ نیشنل جیوگرافک کی سائٹ بھی وزٹ کی تھی۔ سمندری گھوڑا جسے انگریزی میں Sea Horse کہتے ہیں دنیا میں پایا جانے والا واحد جانور ہے جس میں نر بچے پیدا کرتا ہے۔
سمندری گھوڑا (لاہور چڑیا گھر میں جو بڑا سا، بھدا سا جانور ہے وہ دریائی گھوڑا ہے، اس کے بارے میں یہاں دیکھیں) دراصل مچھلی کی ایک قسم ہے اور اس کا تعلق ہیپو کیمپوس Hippocampus جینس سے ہے۔جینس، فیملی اور اس طرح کی دوسری حیاتیاتی صف بندی کے بارے میں بڑی مشکل مشکل سی انگریزی اصطلاحات لکھی ہوئی ہیں ، وہ آپ اس ربط سے پڑھ سکتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں بنیادی معلومات کچھ اس طرح ہیں:
سمندری گھوڑا ’پائپ فش‘ کے خاندان سے ہے، ان کے جسم پر سکیلز یا چھلکے نہیں ہوتے۔ ان کی جلد پتلی اور جسم کا ڈھانچہ رِنگز Rings یا چھلہ نما ہڈیوں سے بنا ہوتا ہے ۔سمندری گھوڑے کی تقریباً تیس اقسام ہوتی ہیں اور یہ ٹراپیکل اور درمیانے درجہ حرارت کے پانیوں میں پایا جاتا ہے۔ سمندری گھوڑے انتہائی سست تیراک ہوتے ہیں اور سمندر کی تہہ میں موجود سمندری گھاس اور چٹانوں (کورل وغیرہ) میں رہتے ہیں اور چھوٹے جاندار اور ننھے منےجھینگے(Shrimps) وغیرہ کھاتے ہیں۔ ان کی پیمائش یا سائز ڈھائی سینٹی میٹر سے لے کر تقریباً ایک فٹ تک ہوسکتا ہے۔ سمندری گھوڑا یعنی نَر ذرا "گھریلو" قسم کا واقع ہوا ہے اور اپنے علاقے سے زیادہ دور نہیں جاتا جبکہ مادہ یعنی سمندری گھوڑی بے لگام ہوتی ہے، اور "مرد" کے مقابلے میں تقریباً سو گُنا ریادہ رقبے میں گھومتی پھرتی ہے۔
ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ افزائشِ نسل کیلئے ایک ہی "بندے" پہ اکتفا کرتے ہیں۔ یعنی مونو گیمس (Monogamous) ہوتے ہیں اور ایک افزائشی موسم (یا باری) کیلئے جوڑا بنا کر رہتے ہیں۔ سمندری حیات خصوصاً مچھلیوں میں مادہ انڈے دیتی ہے اور نر سپرم(مادہ منویہ) کے اخراج سے ان کو فرٹیلائز کرتا ہے اور اس کے بعد یہ انڈے ماحول کے رحم و کرم پہ چھوڑ دئیے جاتے ہیں۔ لیکن سمندری گھوڑوں میں کچھ الٹ قسم کا معاملہ ہوتا ہے اور ما دہ جب انڈے دینے کے قابل ہو جاتی ہے تو وہ یہ انڈے ایک نلی نما ‘چیز’ اووی پوزیٹر Ovipositor کے ذریعے نر کے جسم کی اگلی جانب موجود ایک تھیلی یا Brood Pouch میں ڈال دیتی ہے۔ یہ انڈے جن کی تعداد 100 سے 200 تک ہو سکتی ہے (اوسطاً)، اسی تھیلی میں خودبخود فرٹیلائز ہو جاتے ہیں اور نر کے جسم سے ہی ان کو خوراک یا پرولیکٹن(Prolactin) ملتی ہے، پرولیکٹن وہ ہارمون Harmone ہے جو ممالیہ جانداروں میں دودھ پیدا کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس طرح" مردانہ حمل" کا یہ عمل جسے Gestationبھی کہا جاتا ہے، نر کے جسم میں ہی ہوتا ہے اور دو سے چھے ہفتوں کے بعد انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں۔اس دوران سمندری گھوڑی وقتاً فوقتاً گھوڑے کو "وزٹ" کرتی رہتی ہے۔ سمندری گھوڑا اعصابی سکڑاؤ (Muscular Contractions) کے عمل سے ان بچوں کو تھیلی سے باہر نکال دیتا ہے۔ پیدائش کے بعد یہ بچے سمندر کے سپرد کر دئیے جاتے ہیں۔ اور گھوڑی اگلی باری کیلیے "پھر سے جوان" ہو جاتی ہے اور گھوڑا اس باری کا بار اٹھانے کیلیے تیار ہو جاتا ہے۔

(پوسٹ کا بنیادی مقصد معلوماتی ہے، تھوڑا بہت مزاحیہ پیرائے میں "ازراہِ مزاح" ہی لکھا گیا ہے۔ D:)
Share/Bookmark

9 تبصرہ (جات)۔:

  • یہ معلومات حاصل کرتے ہو تم وکیپیڈیا ہے
    گندے بچے
    گوگلنے کے لیے تمہیں سمندری گھوڑا ہی ملا تھا؟
    اب عربی گھوڑے پہ بھی سیر حاصل بحث کر کے ہمارے علم میں مزید اضافو
    یو ٹیوب کی ویڈیوز کا لنک بھی دے دو تو مہربانی ہو گی
    :D

  • *ڈفر: یار اس میں گندے بچوں والی کیا بات ہے۔۔۔ بس ذرا انٹرسٹنگ بنانے کیلئے اس طرح لکھ دیا ہے۔
    اور یہ عربی گھوڑوں والی فرمائش کر کے سوچ میں ڈال دیا ہے۔۔ لکھنا ضروری ہے کیا۔۔ ویسے ہی "گرافیکل السٹریشنز" سے سمجھ لینا، بہت ’ڈاکومینٹریز‘ مل جائیں گی اس بارے میں!

  • بہت عمدہ..............................

  • شکریہ ثنا۔۔۔۔

  • نہایت دلچسپ تحریر ہے، پہلا حصہ پڑھنے کے بعد جو ہنسی کا دورہ پڑتا ہے وہ آخر تک ساتھ رہتا ہے اور اس دوران ساتھ ساتھ معلومات۔۔۔۔
    نہایت دلچسپ، اور سادہ الفاظ میں کہوں تو اج کے دن آپ چھا گئے ہو
    :)

  • خشکی کے گھوڑے بھی تو بہت سے ایسے دیکھنے میں آتے ہیں جو بہت مریل اور منحوس سے لگ رہے ہوتے ہیں...

  • بنگش صاحب: بہت بہت شکریہ پسندیدگی کا۔۔۔
    احمد عرفان صاحب: خشکی والے گھوڑے جتنے مرضی مریل ہوں بہرحال "حاملہ" نہیں ہو سکتے۔۔۔!۔

  • چل میرے گھوڑے ٹک ٹک ٹک..............نائیس پوسٹ ماری ہے آپ نے.....

  • شکر ہے تمہیں بھی خیال آیا۔۔۔۔۔۔ :پ
    تمہاری پوسٹ بھی پڑھتا ہوں جا کر۔۔۔[:p]۔

Post a Comment

بلاگ پر آنے کا شکریہ۔اس تحریر پر تبصرہ کرکے آپ بھی اپنی بات دوسروں تک پہنچائیں۔

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر (سبز) میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے (سفید) میں کاپی پیسٹ کر دیں۔ اردو ٹائپنگ کیلئے آپ نیچے دیئے گئے On Screen کی بورڈ سے مدد لے سکتے ہیں۔۔