متوجہ ہوں؛ تبدیلئ پتہ

السلام علیکم
مطلع کیا جاتا ہے کہ میرا بلاگ یہاں سے شفٹ ہو گیا ہے اور اب آپ اس پتے پر ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ شکریہ

مائیکل جیکسن کی یاد میں

11 تبصرہ (جات)۔ Sunday, June 28, 2009
مائیکل جیکسن کا ستارہ کئی دہائیاں شہرت کے آسمان پر جگمگانے کے بعد آخر کار غروب ہو گیا اور دنیا بھر میں وہ اپنے مداحوں کو سوگوار چھوڑ گئے۔ لیکن میرے خیال میں مائیکل کیلئے سب سے زیادہ اعزاز کی بات یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سندھ اسمبلی میں اُن کے "غم" میں ایک منٹ کی خاموشی کی گئی اور ان کی "شخصیت" کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا!!
ظاہر ہے ، مائیکل جیکسن صاحب نے پاکستانی عوام کیلئے اتنے سارے نغمات جو گائے تھے خصوصاً ان کے "بلی جینز" اور " ڈینجرس" نے ہماری عوام میں ایک نیا جزبہ اور روح پھونک دی تھی۔ ۔ ۔ ۔ ۔!
کیا ہماری صوبائی اسمبلی نے بجا طور پر ایک ایسی قوم کی نمائندگی کی ہے جس کے ۱۸ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہیں، جسے آئے دن اندرونی و بیرونی دشمنوں کا سامنا ہے، جہاں پانی و بجلی کا شدید بحران ہے اور جس کی فوج کے جوان دہشتگردوں سے لڑتے ہوئے روز جامِ شہادت نوش کر رہے ہیں۔ ۔ ۔ ؟ اگر ان تمام پاکستانیوں کیلئے جو پچھلے ایک سال میں مختلف وجوہات کا شکار ہو کر جہانِ فانی سے رخصت ہوئے ہیں، ایک ایک منٹ کی خاموشی کی جاتی تو اسمبلی کا سیشن نہائت پُر امن طریقے سے چپ چاپ ختم ہو سکتا تھا۔ ۔ ۔!!
ابھی پچھلے دنوں کی بات ہے مشہور پاکستانی غزل گائکہ اقبال بانو کا انتقال ہوا، ہماری "entertainment loving nation" کی نمائندہ اسمبلی نے ان کی یاد میں خاموشی اختیار کیوں نہ کی؟
مجھے اس بات سے انکار نہیں کہ مائیکل جیکسن ایک بڑا گلوکار تھا اور پاپ موسیقی کی دنیا میں اس کا نام ایک بانی کی حیثیت سے لیا جاتا ہے لیکن بات یہ ہے کہ کیا ہماری اسمبلی ہماری قوم کی ترجمانی کر رہی ہے؟ کیا پاکستان سے مائیکل جیکسن کا کوئی بھی قومی تعلق ہے سوائے اس کے کہ وہ امریکی تھا(اگر یہ تعلق کی وضاحت ہے تو!)۔ بے نظیر بھٹو شہید کو خراجِ تحسین پیش کرنے کیلئے تین منٹ کی خاموشی قومی سطح پر اختیار کی گئی۔ محترمہ ایک قومی و سیاسی لیڈر تھیں، پاکستان کی سابقہ وزیر اعظم تھیں اور سب سے بڑھ کر وہ ایک پاکستانی تھیں۔۔ ۔ ۔ کیا مائیکل جیکسن کو کسی بھی فریم میں فِٹ کیا جا سکتا ہے جس کے باعث اسے اس قومی " اعزاز" سے نوازا گیا۔ ۔ ۔ جب سے یہ حکومت آئی ہے مجھ جیسوں کو یہ ہی سمجھ نہیں آتا کہ اعزاز کیوں دیا جاتا ہے اور کس کو دیا جاتا ہے۔ ۔۔ ۔!!!
Read On

حقّہ ٹھنڈا ہونے تک

4 تبصرہ (جات)۔ Friday, June 26, 2009
آجکل پاکستان میں ہر بات ایک ایشو(issue) بن جاتی ہے، اور اتنے ایشو بنتے ہیں کہ ایشو بننا بھی کوئی ایشو نہیں رہتا، یعنی کہ
مشکلیں مجھ پہ پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں
عوام کے لیے اب کوئی بڑے سے بڑا واقعہ بھی بس اتنی اہمیت رکھتا ہے کہ حقّہ ٹھنڈا ہونے تک اس پہ بات ہو سکتی ہے یا نہیں!
اس بات کا احساس اس وقت زیادہ ہوتا ہے جب میں اپنے ہاسٹل سے تعطیلات میں واپس لالہ موسیٰ آتا ہوں اور حیران ہوتا ہوں کہ ہم وہاں جن خبروں کو انٹرنیٹ یا کیبل پہ دیکھ کر پریشان ہو رہے ہوتے ہیں ، یہاں ایسا نہیں ہوتا۔ ۔ ۔ یہاں بس حقّہ ٹھنڈا ہونے تک ہی بات کی جا تی ہے۔۔ ۔ ۔ ۔
ویسے بھی آجکل یہاں کے لوگوں میں سیاسی "بالیدگی" اور ایوانوں کے داؤ پیچ کا شعور خود بخود ہی پیدا ہو گیا ہے، اور کیوں نہ ہو آخر وفاقی وزیر برائے " پتا نہیں کیا کیا" جناب کائرہ صاحب اور صوبائی وزیرِ خزانہ کا تعلق جو یہاں سے ہے اور پُر رونق ڈیرے خوب ڈورے ڈال رہے ہیں لوگوں کے ذہنوں پر!
معافی چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ماحول کا اثر ہے ورنہ آپ تو جانتے ہی ہیں: "بچے غیر سیاسی ہوتے ہیں!"
چلیے بات بدلتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آجکل ہر بات کا تانا بانا سیاسی دھاگوں سے ہی بُنا جا رہا ہے۔ (گو کہ یہ زیادہ مضبوط نہیں ہوتے مگر پھر بھی!) اگر میں یہاں(لالہ موسیٰ میں) کوئی بھی بات حکومت کے خلاف کہہ دوں تو فوراً بھائیوں یا دوستوں میں سے کوئی نہ کوئی اس کی تردید ضرور کر دے گا اور مجھے سیاسی مصلحتوں اور حکومتی مجبوریوں پر لیکچر دے دے گا۔ "بھیا! یہ سیاست کی بوالعجیبیاں ہیں، تم نہیں سمجھو گے!"
خیر صاحب! ہم سمجھنا بھی نہیں چاہتے، ہم لنڈورے ہی بھلے!!۔

Read On