متوجہ ہوں؛ تبدیلئ پتہ

السلام علیکم
مطلع کیا جاتا ہے کہ میرا بلاگ یہاں سے شفٹ ہو گیا ہے اور اب آپ اس پتے پر ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ شکریہ

معصومیت

زمرہ جات: ,
آج کل اگر بچوں کو پرانی کہانیاں سنائی جائیں تو ان کو کسی بات کا یقین نہیں آتا۔ طرح طرح کے سوالات کرتے ہیں، یہ کیسے ہوا؟ وہ کس طرح ہو سکتا ہے؟ اسے کیسے پتا تھا؟ وغیرہ وغیرہ۔
ایک ہم تھے کہ مجال ہے جو یہ بھی پوچھ لیں کہ یہ " پودنے " کے کان میں اتنے سارے جانور کیسے آ سکتے ہیں اور یہ " پودنا" ہوتا کیا ہے!
میں نے اپنے بھتیجے سے یہ کہہ دیا کہ یہ جو کارٹون میں روبوٹ دکھائے جاتے ہیں ، یہ اصل میں ایسے نہیں ہو تے۔ اس نے جواب دیا کہ یہ تو ٹونٹی سیکنڈ سینچری کے روبوٹ ہیں، جب ہم وہاں جائیں گے تو ایسے ہی ہوں گے!!
اس کی عمر محض ساڑھے پانچ سال ہے اور اسے یہ لفظ تو پتا ہے لیکن اس کا مطلب بالکل نہیں پتا۔ ۔ ۔۔ ہاں، جیسے اس نے یہ بات بتائی ہے اس سے اس کے اس بات پہ یقین میں کوئی شک ظاہر نہیں ہوتا۔
الف لیلیٰ میں الہٰ دین کے قالین کے بارے میں سوال اٹھایا گیا کہ اس کی سپیڈ یعنی رفتار کتنی تھی!۔ ۔ ۔ ۔
کیا عمرو عیار کی زنبیل میں صوفہ سیٹ، چاچو کی گاڑی، فریج اور ہوائی جہاز آ سکتے تھے؟۔ ۔ ۔ ۔
یہ دیو کیا ہوتا ہے؟ کتنا بڑا ہوتا ہے اور کیا اس نے الہٰ دین پہ میزائل سے حملہ کیا تھا؟۔ ۔ ۔ ۔
وہ تو پانی کی بوتل بھی وہ پسند کرتے ہیں جس میں بٹن دبانے سے ڈھکن کھلتا ہے۔۔ ۔۔ ۔ !!



Share/Bookmark

3 تبصرہ (جات)۔:

  • صحیح فرما رہے ہیں آپ ، آج کل کے بچے بہت تیز ہو گئے ہیں، تاہم معصومیت ان میں کسی حد تک باقی ہے ہی۔ شکریہ

  • بلاگ پر خوش آمدید یاسر۔۔

  • او سر جی آج کل کے بچے بڑے آٹو میٹڈ ہیں
    ان بچوں کے ساتھ ایک مینوئل بھی ہونا چاہیے کہ ان کو استعمال کیسے کرنا ہے
    ورنہ یہ نہیں سنبھلنے والے
    کم از کم مجھ سے تو نہیں
    :D

Post a Comment

بلاگ پر آنے کا شکریہ۔اس تحریر پر تبصرہ کرکے آپ بھی اپنی بات دوسروں تک پہنچائیں۔

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر (سبز) میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے (سفید) میں کاپی پیسٹ کر دیں۔ اردو ٹائپنگ کیلئے آپ نیچے دیئے گئے On Screen کی بورڈ سے مدد لے سکتے ہیں۔۔