متوجہ ہوں؛ تبدیلئ پتہ

السلام علیکم
مطلع کیا جاتا ہے کہ میرا بلاگ یہاں سے شفٹ ہو گیا ہے اور اب آپ اس پتے پر ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ شکریہ

کثیر الشخصیاتی عارضہ

کثیر الشخصیاتی عارضہ یعنی Multiple Personality Disorder کے متعلق شاید آپ نے سنا ہو، کم از کم وہ خواتین و حضرات جو ہالی وڈ کی فلموں کا ذوق رکھتے ہیں وہ ضرور واقف ہوں گے کیونکہ کئی فلمیں اس موضوع پر بنائی جا چکی ہیں۔ جیسا کہ یہ والی اور یہ والی۔
یہ ایک ذہنی اور نفسیاتی بیماری ہے اور جیسا کہ نام سے ہی حاضر ہے کہ اس میں انسان کی شخصیت مختلف حصوں میں تقسیم ہو جاتی ہے اور وہ ایک شخصیت کی بجائے کئی شخصیات کا مجموعہ بن جاتا ہے۔ بعض اوقات یہ شخصیات ایک دوسرے سے قطعی مختلف ہوتی ہیں اور انسان کسی ایک یا زیادہ شخصیات کے اثر میں رہتا ہے۔ ان مختلف شخصیات کو انسان کا ‘ آلٹر’ (Alter) یعنی ‘متبادل’ کہا جاتا ہے۔
اب آتے ہیں اصل بات کی طرف، اگر دیکھا جائے تو ہم بحیثیت قوم اصل میں اسی عارضے کا شکار ہیں۔ ہماری شناخت بھی کئی حصوں میں بٹ چکی ہے۔ کبھی ہم مسلمان ہوتے ہیں، کبھی پاکستانی، کبھی سندھی، پنجابی، بلوچی یا پٹھان ہوتے ہیں، کبھی شدت پسندی غالب آ جاتی ہے تو کبھی روشن خیالی، اور بعض اوقات ہم کچھ بھی نہیں ہوتے!
کچھ دن پہلے میں نے ایک انگریزی ناول نگار سڈنی شیلڈن کا ایک ناول پڑھا جو کہ اسی موضوع پر لکھا گیا ہے۔ اس ناول کی ہیروئن بھی کثیرالشخصیاتی عارضے میں مبتلا ہوتی ہے اور کئی متصادم شخصیات کا مجموعہ بن جاتی ہے۔ ان منفی شخصیات کے زیرِ اثر وہ کئی سنگین جرائم کا ارتکاب کر بیٹھتی ہے۔ اس کے علاج کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ اس کے ان تمام ‘متبادلوں’ کو آمنے سامنے لایا جائے اور ان کے درمیان مباحثہ ہو اور ان سب میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تا کہ کئی شدت پسند شخصیات کی بجائے ایک متوازن اور مکمل شخصیت کا ظہور ہو۔
یہی ہمارا بھی علاج ہے۔

Share/Bookmark

0 تبصرہ (جات)۔:

Post a Comment

بلاگ پر آنے کا شکریہ۔اس تحریر پر تبصرہ کرکے آپ بھی اپنی بات دوسروں تک پہنچائیں۔

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر (سبز) میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے (سفید) میں کاپی پیسٹ کر دیں۔ اردو ٹائپنگ کیلئے آپ نیچے دیئے گئے On Screen کی بورڈ سے مدد لے سکتے ہیں۔۔